یہ جولائی 2024 کا ایک شدید گرم دن تھا۔ میرا گھر آفس سے قریب ہونے کی وجہ سے میں پیدل ہی دوپہر کے کھانے کے لیے چلاجاتا ہوں۔ آج جب گھر پہنچنے ہی والا تھا کہ تقریباً 10 سال کا ایک لڑکا، خستہ حال حلیے میں قریب سے گزرا، لیکن دیگر مانگنے والوں کی طرح پراعتماد ہوکر نہیں بلکہ قدرے جھجکتے ہوئے کہا کچھ مدد کردو۔ مجھے بے ساختہ اس پر ترس آیا اور ہمیشہ کی طرح ایسے والدین پرغصہ جو اتنے معصوم بچوں کو ایسے گرم یا سرد موسم میں باہر مانگنے یا محنت مزدوری کے لیے بھیج دیتے ہيں۔
بہرحال کچھ معلومات کے بعد جب میری نظر اس کے ہاتھ پر بندھے ایک سرخ دھاگے پر پڑی تو میں نے اسے نصیحت کرتے ہوئے کہا: بیٹا! یہ تعویذات نہ باندھا کرو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، بلکہ قرآن پڑھا کرو، اللہ سے دعاء کیا کرو۔ بچے نے بتایا بڑے بھائی نے بیماری کی وجہ سے باندھ دیا تھا۔ میں نے اس کی کچھ امداد کی اور نصیحت کا اثر لیتے ہوئے اس نے خود کو اس توہم پرستی پر مبنی تعویذ کی قید سے آزاد کردیا۔
اس کے بعد خود ہی بتانے لگا میں نے آپ سے جھوٹ بولا تھا، میری امی بیمار نہیں ہے، مجھے مرغی کھانی تھی اس کے لیے پیسہ چاہیے تھا! میں نے کہا: ارے! مجھے تو پتہ بھی نہیں تم نے امی کے بیمار ہونے کا ذکر کیا؟! کیونکہ ظاہر ہے پیشہ ور لوگ ایک جیسی بات کرتے ہیں تو ہم ان کی رٹی رٹائی داستانِ غم پر خاص دھیان نہيں دیتے۔ پھر اسے کچھ حصول علم کی ترغیب دی اور اس تعلق سے مدد کرنے کی یقین دہانی کروانے پربچہ خوشی خوشی اپنے راستے واپس ہولیا۔
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برحق ہے کہ: جو جس چیز سے اپنا تعلق اور امید باندھ لیتا ہے، تو اللہ تعالی اسے چھوڑ دیتا ہے اور اسی چیز کے سپرد کردیتا ہے۔ جس کا انجام ظاہر ہے تباہی و نامرادی کے سوا کچھ نہیں۔
قرآن و سنت کی صحیح تعلیمات حاصل کرنے کے لیے ابھی ہمارے کورسس میں شرکت فرمائيں۔
چوتھی لائین میں دی گر لکھا ہے اس کو درست فرما دیں دیگر بہت اچھی نصیحت ماشاءاللہ ۔۔
اصلاح کے لیے شکریہ، تصحیح کردی گئی ہے۔ جزاک اللہ خیرا