بسم اللہ الرحمن الرحیم
فرمان باری تعالی ہے:
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰيٰتِ اللّٰهِ يُكْفَرُ بِھَا وَيُسْتَهْزَاُ بِھَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَھُمْ حَتّٰي يَخُوْضُوْا فِيْ حَدِيْثٍ غَيْرِهٖٓ، اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُھُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِيْنَ وَالْكٰفِرِيْنَ فِيْ جَهَنَّمَ جَمِيْعًا
اور بے شک اس نے تم پر کتاب میں (یہ حکم) نازل فرمایا ہے کہ جب تم سنو اللہ کی آیات کہ ان سے کفر کیا جارہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جارہا ہے تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی اور بات میں مشغول نہ ہوجائيں، ورنہ یقینا ًتم بھی ان ہی کے جیسے ہو، بے شک اللہ تمام منافقوں اور کافرو ں کو جہنم میں اکٹھا کرنے والا ہے۔ [النساء: 140]
محمد بن ابی تمیلہ کہتے ہيں کہ میں نے فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کو فرماتے ہوئے سنا:
کسی کے لیے جائز نہيں جس کے ساتھ جو چاہےجیسا رویہ رکھے کیونکہ بے شک اللہ عزوجل فرماتا ہے:
وَاِذَا رَاَيْتَ الَّذِيْنَ يَخُوْضُوْنَ فِيْٓ اٰيٰتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتّٰي يَخُوْضُوْا فِيْ حَدِيْثٍ غَيْرِهٖ
جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیات کے بارے میں فضول بحث و جھگڑے کررہے ہیں تو ان سے کنارہ کشی اختیار کرو یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں مشغول نہ ہوجائيں۔ [الانعام: 68]
اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُھُمْ
ورنہ یقینا ًتم بھی ان ہی کے جیسے ہو۔[النساء: 140]
اور کسی کے لیے جائز نہيں کہ جسے چاہے دیکھے، کیونکہ بے شک اللہ تعالی کا فرمان ہے:
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ
مومن مردوں سے کہو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں۔ [النور: 30]
اور کسی کے لیے جائز نہیں کہ جس چیز کا علم نہ ہو اس کے بارے میں بات کرے، یا جو چاہے سنے، یا جو چاہے خواہش کرے، کیونکہ اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَلَا تَــقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ ۭ اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰىِٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْــــُٔــوْلًا
اور جس بات کا تمہیں علم نہ ہو اس کے پیچھے نہ پڑو، بے شک کان، آنکھ اور دل سب ہی کے بارے میں سوال ہوگا۔ [الاسراء: 36]
کہتے ہیں: نہ کرو کا مطلب ہے نہ کہو۔
[الزہد الکبیر للبیہقی ص 341 روایت 932]