TariqBrohi

کتاب ’’شرح السنۃ‘‘ از امام البربہاری کی ان کی جانب نسبت کے تعلق سے شکوک پیدا کرنا؟ – شیخ صالح بن فوزان الفوزان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: احسن اللہ الیکم، فضیلۃ الشیخ، سائل کہتا ہے کہ: بعض ایسے لوگ ہیں جو اس کتاب شرح السنۃ کی امام البربہاری  رحمہ اللہ  کی جانب نسبت کے بارے میں شکوک پیدا کرتے ہیں اور کہتے ہیں تاریخی اعتبار سے  اس کی نسبت امام صاحب سے ثابت نہیں، لہذا کیا ایسے لوگوں کا کلام صحیح ہے؟

الشیخ: تاریخ کے حوالے سے اس پر نقد فضول یا بے ہنگم سی بات ہے(یعنی تاریخ کوئی خاص قابل اعتبار چیز  تو نہیں)! ایسا شخص تو جاہل مرکب ہے۔ یعنی وہ ان علماء کی توثیق نہیں کرتا جو اسے ثابت مانتے ہیں۔وہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  کی بھی توثیق نہیں کرتا کہ انہوں نے اس میں سے نقل فرمایا۔آپ رحمہ اللہ  نے اس رسالے سے اپنےفتاوی میں نقل فرمایا۔ یعنی ہم ان آئمہ کی تکذیب کریں اور اس (تاریخی حوالوں) کی تصدیق! یعنی بس اس بنا پر کہ تاریخ کے حوالے سے علماء کی حیات کے بارے میں کچھ معلوم ہو ا اور ایسا کلام کر گزرا۔

او رہوسکتا ہے اس کے دل میں اس عقیدے کے خلاف کچھ موجود ہو جو اس رسالے میں بیان ہوا ہے تو وہ لوگوں کو اس کے بارے میں شکوک وشبہات کا شکار کررہا ہے۔لوگوں کا کیا ہے وہ تو قرآن تک کے بارے میں کہہ دیتے ہیں کہ یہ اللہ کا کلام نہیں ہے! آپ اس سے تعجب کررہے ہیں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ قرآن اللہ کا کلام نہیں۔یعنی اگر کوئی ایسا کہتا ہے کہ یہ رسالہ امام بربہاری رحمہ اللہ کا کلام نہیں تو کوئی اچھنبے کی بات نہیں لوگ تو قرآن تک کو نہیں چھوڑتے۔

(شرح السنۃ للبربہاری کی شرح کیسٹ 11 آخر میں سوال وجواب 1:11 منٹ پر)

صحیح سلفی عقیدہ و منہج کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہمارے عقیدہ و منہج کورس میں شرکت کریں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے