TariqBrohi

penname

قلمی نام کے فوائد و نقصانات

 

عرصۂ دراز سےانٹرنیٹ کی دنیا سے منسلک ہونے اور معاشرتی مسائل پر کچھ نہ کچھ لکھنے کی عادت ہونے کے باوجود  دل میں یہ خیال نہيں آیا کہ کیوں نہ بلاگ کے ذریعے اپنے مقالات نشر کرکے ان فوائد کو دوسروں تک پہنچایا جائے،  پھر ایک قریبی ساتھی کی اس جانب توجہ مبذول کروانے پر اللہ تعالی سے مدد طلب کرکے تہیہ کرلیا کہ اس مفید کام کو ضرور وقت دینا چاہیے۔

 

سوچ کے گھوڑے دوڑانے، باہمی مشاورت اور انٹرنیٹ پر کچھ تحقیق کرنے پر یہ اہم مسئلہ سامنے آیا ہے کہ: اپنی اصل شناخت کے ساتھ بلاگ لکھنے چاہیے یا کوئی قلمی نام استعمال کرنا چاہیے۔ خلاصہ یہ ہے کہ دونوں کے اپنے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں۔

 

pexels-photo-1480690-1480690.jpg

 

قلمی نام کے فوائد:

1-    قلمی نام تخلص قسم کا ہوتا ہے  جو آپ کے شعبے جیسے شعر و شاعری  یا کالم نگاری وغیرہ سے تعلق رکھتا ہے اور بآسانی یاد رکھا جاسکتا ہے۔

 

2-   اگر کوئی نوکری پیشہ شخص اسے ظاہر نہ کرے تو وہ انتظامیہ کے جانے بغیر اپنے اس شوق کو جاری رکھ سکتا ہے، اور ہوسکتا ہے بعد میں چل کر یہ ہی اس کا مستقل ذریعۂ معاش بن جائے۔

 

3-   انسان اپنی زندگی کے تجربات و حالات بے خطر لکھتا ہے اور اس کے رشتہ داروں، دوست و احباب کو بھی خبر نہیں ہوتی۔

 

4-   مختلف شعبوں اور انداز میں لکھنے کے لیے ایک ہی شخصیت مختلف موضوعات کے مناسب حال نام استعمال کرسکتی ہے جیسے طنزومزاح، کھیل ،مذہب یا سیاست پر لکھنے کے لیے الگ الگ نام۔

 

5-   اگر کہیں حق بات لکھنا پرخطر ہو تو قلمی نام کے ذریعے بے دھڑک اسے لکھا جاسکتا ہے۔

 

6-   اگر خطرہ ہو کہ آپ کی طرز تحریر کی وجہ سے لوگ آپ کے شخصیت پر کوئی حکم چسپاں کردیں گے تو اس سے بھی حفاظت ہوجاتی ہے۔

 

قلمی نام کے نقصانات:

1- آپ کا قلمی نام اتنا مشہور ہوجاتا ہے کہ آپ کے اصل نام کو بطور مصنف تسلیم کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔

 

2- اگر مختلف قلمی نام ہوں تو قارئین کو آپ کا تمام کا م اکھٹا  کرنا مشکل محسوس ہوگا۔

 

3- ہوسکتا ہے کبھی آپ بھی مغالطے کا شکار ہوجائيں کہ کون سے قلمی نام سے کون سا مضمون لکھنا ہے۔

 

4- تحریر کے قانونی حقوق کا ناجائز استعمال یا ادبی سرقہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی کے لیے حقیقی نام کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

 

5- ہوسکتا ہے کسی محفل یا مجلس میں آپ کو اپنے قلمی نام سے متعارف کروانے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔

 

6- ایک جیسے قلمی نام ہونے سے گلوگل سرچنگ/ رینکنک میں بھی مسئلہ ہوسکتا ہے۔ کیونکہ اگر آپ آسان نام چنیں گے تو وہ پہلے ہی کافی لوگوں نے رکھا ہوا ہوگا، اور اگر کچھ نایاب اور پیچیدہ سا نام رکھیں گے تو قارئین کو اسے یاد رکھنا اور اس کا صحیح تلفظ اور صحیح لکھنا مشکل ہوجائے گا۔

 

7- ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ کیا واقعی کوئی قلمی نام سے فی زمانہ  اپنی شناخت چھپائے رکھ سکتا ہے، جہاں انٹرنیٹ پر اتنی آسانی ہے کہ کسی کا کھوج لگانا کوئی مشکل کام  نہیں ۔

 

8- اگر معاشی فوائد کے حصول کے لیے بھی بلاگز لکھے جائیں تو پھر بینک اوردیگر  اکاؤنٹس کی معلومات کے لیے اصلی نام کی ضرورت پڑے گی جس سے شناخت خفیہ نہيں رہ سکتی۔ ساتھ ٹیکس کے مسائل کو بھی مدنظر رکھیں۔

 

9- اگر کوئی پہلے ہی سے مشہور شخصیت ہو تو اسے اپنے اصل نام کی طرح قلمی نام کے ذریعے شہرت کمانے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔

 

10- اس معلومات تک آسانی سے رسائی مل جانے والے دور میں آپ کو نام خفیہ رکھنے کے لیے بہت زیادہ محنت اور احتیاط کرنا پڑے گا۔

 

خلاصہ  یہ ہے کہ اپنا حقیقی نام استعمال کرنا ہی خود اعتمادی اور معاملات شفاف رکھنے کے زیادہ قریب ہے۔ البتہ اگر کسی کے مندرجہ بالا کچھ خاص تحفظات اور ضروریات ہوں تو وہ قلمی نام  استعمال کرسکتا ہے۔

1 thought on “قلمی نام کے فوائد و نقصانات”

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے