کبھی آپ نے اس بات پر غور کیا کہ ہمارا معاشرہ ہو یا ذرائع ابلاغ (میڈیا) جب کبھی گفتگو میں کوئی حساس ، نازیبا یہاں تک کہ گالم گلوچ پر مبنی کوئی لفظ بولنا ہو تو انگریزی میں اسے ادا کیا جاتا ہے، جسے بالکل بھی معیوب نہیں سمجھا جاتا، حالانکہ اگر وہ لفظ اردو زبان میں بولا جاتا تو اسے شاید بے ادبی میں شمار کیا جاتا۔
آخر اس کی کیا وجہ ہے کیا انگریزی زبان ہی بیہودہ ہے کہ اس میں بے خطر ایسے الفاظ کہے جاسکتے ہیں، یا بولنے والا نہیں چاہتا کہ تمام لوگ اس بات کو سمجھیں، یا وہ واقعی چاہتا ہے کہ صرف ایک خاص طبقہ اس بات کو سمجھے؟ حالانکہ بڑے بڑے پروگرام یا پاڈکاسٹ جو کہ اردو سمجھنے والی عوام کی آگاہی کے لیے بنائے گئے ہوتے ہیں اس میں بھی اسی قسم کے انگریزی الفاظ اور اصطلاحات کی بھرمار ہوتی ہے کہ کسی کم پڑھے لکھے بندے کے سمجھ ہی نہ آئے۔ یہ بات میں اپنے طور پر نہیں کہہ رہا بلکہ باقاعدہ یوٹیوب پر صحت کے متعلق معلومات کے تعلق سے ایک ویڈیو کے تبصروں (کمنٹس) میں کافی لوگوں نے لکھی تھی۔
یا یہ کوئی اسٹیٹس سمبل ہے (معذرت! مجھے بھی انگریزی کا سہارا لینا پڑ رہا ہے)، یا احساس کمتری، یا لوگوں کے نفسیاتی رجحان کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا ہے؟ کیونکہ اب تو مانگنے والے اور والیاں بلکہ ماسیاں جو کہ اکثر ناخواندہ ہوتے ہیں ہیلپ کردیں اور ٹینشن ہورہی ہے جیسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں۔
اس تحریر کو قارئین کے تبصروں اور رائے کی خاطر اسی طرح بے نتیجہ اور کھلا رکھا گیا ہے۔ گزارش ہے کہ اس مسئلے کی جو وجوہات آپ کی نظر میں ہیں اس کا اظہار کیجیے، جس سے عام استفادہ ہو۔
اردو کورس میں داخلے کے لیے رابطہ کیجیے۔