TariqBrohi

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حسب عادت کچھ ضروری کامو ں میں مصروف تھا کہ ایک دستاویزی کہانی قسم کی ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں کراچی شہر کی حالت زار اور امتیازی سلوک کو نمایاں کیا گیا تھا۔

ویسے تو اپنے وطن شہر سے محبت کا سنتے رہتے ہیں۔ اور مولویوں نے جھوٹی حدیث بھی بنارکھی ہے کہ:

وطن کی محبت ایمان میں سے ہے۔

حالانکہ ایسا نہیں وطن کی محبت فطری ضرور ہے، البتہ دین ، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت سب سے بڑھ کر ہونی چاہیے۔ جبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دنیا کے افضل ترین اپنے شہر مکہ مکرمہ کو چھوڑ کر دین کی خاطر ہجرت فرمارہے تھے، مگر اس وقت بھی یہ تاریخی جملے ادا فرمائے کہ:

اللہ کی زمینوں میں تو مجھے سب سے زیادہ عزیز اور محبوب ہے اگر تیرے باشندے مجھے نکلنے پر مجبور نہ کرتے تو میں کبھی نہ نکلتا۔

الحمدللہ ہم بھی یہ ہی عقیدہ رکھتے ہيں جبھی اپنے بلاگ  کے thumbnail  پر کراچی کی پہچان مزار قائد نہيں دیا، کیونکہ مزارات بنانا اسلام میں منع ہے۔

No alternative text description for this image

بہرحال  عرض یہ کررہا تھا کہ اپنے شہر اور جائے پیدائش و پرورش  سے کسی کوجو لگاؤ ہوتا ہے صرف سنا تھا اس کا تجربہ کبھی کیا نہ تھا، مگرجب سے اسلام آباد منتقل ہوا ہوں اور کبھی کہیں کراچی کی بات چھڑتی ہے، لوگ کچھ پہلوؤں پر تنقید کے تیر برساتے ہیں تو دل میں عجیب سی چبھن ہونے لگتی ہے کہ  کس طرح اس کا دفاع کیا جائے، اور اپنے کراچی والوں پر بھی غصہ آتا ہے کہ بدنامی کا کیوں سبب بنتے ہیں۔

واپس چلتے ہیں کہ وہ دستاویزی ویڈیو دیکھتے دیکھتے جب شہر کی لاوارثیت کو نہایت دردناک انداز میں دکھایا گیا تو میں بےساختہ آبدیدہ ہوگیا! مجھے سمجھ نہیں آیا کہ یہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے!

سبحان اللہ! یہ تو اس مضمون کو لکھتے ہوئے واپس سے رقت طاری ہونے پر بضد ہے۔

لکھنے کو اور کیا رہ گیا ہے سب کچھ تو دکھایا بتایا جاچکا ہے، حقائق سب کے سامنے اور دسترس میں ہيں۔

اللہ تعالی سے اخلاص کے ساتھ دعاء ہی کرسکتے ہيں کہ میرے روشنیوں کے شہر کراچی پر رحم فرمائے، اس کی اور تمام مسلمان شہروں، بستیوں، دیہاتوں اور ملکوں کی اصلاح فرمادے، اور ہمیں تخریب کاروں، نااہلوں، شرپسندوں اور دین و دنیا میں فساد مچانے والوں کے شر سے بچا کر ترقی عطاء فرمائے۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے