بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ صالح بن عبدالعزیز آل الشیخ حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
اپنے نفس پر ظلم کرنے سے مراد ہے معصیت و گناہ کے ذریعے اس پر ظلم کرنا، اس طرح کہ وہ شیطان کی اطاعت کرے اور اللہ کے حکم سے روگردانی کرے یعنی اس نے اپنے نفس پر وہ بوجھ ڈالا جس کا وہ متحمل نہیں ہے، کیونکہ اپنے نفس پر انسان کا ایسا بوجھ ڈالنا جس کی وہ طاقت نہيں رکھتا جائز نہيں ہے۔ اگر وہ اس پر ایسا بوجھ ڈالتا ہے جس کی وہ طاقت نہيں رکھتا تو یقیناً اس نے اس پر بدترین قسم کا ظلم کیا۔ اور یہ کب ظاہر ہوگا؟
جواب: قیامت کے دن ظاہر ہوگا جب لوگ دو گروہوں میں تقسیم ہوجائيں گے: ایک گروہ جنت میں اور دوسرا جہنم کی بھڑکتی آگ میں ہوگا۔ جب اس نافرمانی و گناہ ، اور اوامرالہی میں کوتاہی کا اثر بندے پر ظاہر ہوگا، یعنی اسے اس کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا اور پکڑا جائے گا تب بندے کا اپنے ہی نفس پر ظلم ظاہر گا، اور یہ کہ یقیناً اس نے اس پر عذاب کا ایسا بوجھ لادھ دیا جو اس کے لیے جائز نہ تھا۔
[شرح فضل الاسلام ص 16]