TariqBrohi

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ایک دینی سمجھ والی معلمہ نے رابطہ کرکے اس اہم مسئلے کی جانب توجہ دلائی کیونکہ انہیں بہت قریب سے اس کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ کتنی ہی خواتین جن کے شوہر بے راہ روی کا شکار ہوکر ناجائز تعلقات کے سبب کسی جنسی منتقل ہونے والی بیماری کو اپنی پارسا بیوی میں (بإذن اللہ) داخل کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

آئے دن پاکستان میں لگتا ہے کہ بہت سی خواتین کو بچہ دانی کی بیماریوں کے ہی مسائل ہیں، دیگر اسباب کے ساتھ شاید یہ بھی ایک اہم سبب ہو۔

مگر یہ ہمارے معاشرے میں ایک ایسا ناقابل گفتگو موضوع بنا دیا گیا ہے، جس کو نہ تسلیم کیا جاتا ہے، نہ تشخیص ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے حل کے بارے میں سوچا جاتا ہے۔

وہ آج کافی برسوں بعد دبئی سے پاکستان اپنے گاؤں چھٹی پر آرہا تھا۔ کافی عرصے سے اسے پیشاب کرنے میں تکلیف محسوس ہونے لگی تھی۔ گھر پہنچنے پر سب خوش ہوتے، وہ بچے بھی جو ماں کے حاملہ ہونے کے بعد باپ کو دیکھے بغیر پیدا ہوکر بڑے ہوتے رہے ہیں۔ بات کرنے میں ابو سے کچھ اجنبیت سی تو محسوس ہوتی ہے، لیکن ہاں جو چیزیں وہ باہر سے لاتے ہيں وہی دل بہلانے کو کافی ہیں—نہ صرف بچوں کے بلکہ آس پاس کے لوگوں کے لیے بھی۔ اور لاتے بھی کیا ہیں؟ کمبل، ٹینگ کے ڈبے، بڑے بڑے صابن اور شیمپو، کچھ کھلونے اور ڈرائی فروٹس! یہ سب شاید پہلے اتنے عام نہ تھے، مگر اب تو پاکستان میں بھی آسانی سے دستیاب ہیں۔

لیکن بیوی بیچاری کو آنے کی کیا خوشی ہو؟ کچھ دنوں کی بات ہے، ایک اور بچہ ماشاء اللہ سے پیٹ میں ڈال کر برسوں کے لیے تڑپتا چھوڑ جائيں گے، جیسے عورت کو کسی سہارے، قربت، محبت اور تعلقات کی ضرورت ہی نہ ہو۔ اور پھر پیچھے رہ کر وہ اپنے جذبات مارے، اپنی عزت و آبرو اور بچوں کی حفاظت کرتی رہے، ساتھ ہی خطرناک آزاد ماحول نامحرموں کا کھلے عام آنا جانا بھی سہتی رہے۔

ان تمام ضروریات اور خدشات کو یہ کہہ کر چپ کروا دیا جاتا ہے کہ "فیملی کے لیے تو کرتا ہوں سب کچھ!” اور بے رحم سسرال بھی اس دلیل کی خوب پشت پناہی کرتا ہے: "ارے بیچارہ ہمارا بیٹا بیوی بچوں کے لیے ہی تو کرتا ہے!”

کچھ ہفتے بعد اسے واپس جانا ہے۔ بیوی کو پہلے تو بڑی تکلیف اور اداسی ہوتی تھی، اب وہ بھی سہہ سہہ کر بے حس ہوچکی ہے۔ ہاں، بس خرچہ بھیجتا رہے یہی کافی ہے—ورنہ بعض ایسے بھی ہیں جو خرچہ بھی نہیں بھیجتے۔

(دبئی میں، مزدور ساتھیوں کے ساتھ چائے پیتے ہوئے)

"یار آج نیا مال آیا ہے، چلتے ہیں اڈے پر!”

پرایا دیس ہے، کس کو کیا پتہ لگنا ہے، نہ بدنامی کا ڈر۔ البتہ بیوی پیچھے پارسا رہنی چاہیے! "میں تو مجبور ہوں، اتنے دن بغیر عورت کے کیسے رہ سکتا ہوں؟”

کچھ تو عقل مند بدکار ہیں، جو کہتے ہیں کہ "محفوظ تعلقات ہونا چاہیے!” مگر اکثریت ان پڑھ اور شعور سے عاری جذبات کی پجاری۔

اب پھر اسے پیشاب میں تکلیف اور عجیب سا مادہ خارج ہورہا ہے۔ "چھوڑو، دفع کرو، خود ہی ٹھیک ہوجائے گا۔ ٹیسٹ اور علاج، کہاں اتنے پیسے ہیں؟”

لیکن یہ بیماری واپسی پر بیوی کو بھی لگ سکتی ہے۔۔۔ ارے اسے کیا پتہ۔۔۔

لیکن یہ ظلم نہیں؟ وہ تو بے قصور ہے!

پاکستان کے ایک گاؤں میں۔۔۔

"رحم میں بہت تکلیف ہورہی ہے، شہر کے اسپتال لے چلتے ہیں۔ اب تو 8 بچے بھی ہوچکے ہیں اس کے۔۔۔”
ڈاکٹر کہہ رہا ہے: "رحم میں رسولی ہے، گھبراؤ نہیں۔ پیسے جمع کروادیں، ہم بچہ دانی نکال دیں گے۔”

یہ خاموش قتل پر مبنی کہانی صرف ایک گھر کی نہیں، پردیس کام کرنے والے بہت سے خاندانوں کی ہے۔ مگر مروت، مجبوری، جہالت اور معیشت مل کر اس پر کھل کر بات کرنے اور حل تلاش کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔

📊 اعداد و شمار اور حقائق

یہ صرف ایک کہانی نہیں، ہمارے دیہات اور شہروں کی ہزاروں عورتوں کی داستان ہے۔  پاکستان میں جنسی منتقل ہونے والی بیماریوں (STIs) کے بارے میں مستند اور منظم اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔ جو تحقیق موجود ہے وہ زیادہ تر "ہائی رسک گروپس” جیسے جنسی کارکنان، منشیات استعمال کرنے والے اور مرد ہم جنس پرستوں پر مرکوز ہے، جبکہ عام شادی شدہ جوڑوں یا میاں بیوی کے درمیان منتقلی کے بارے میں باقاعدہ رپورٹنگ تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ صورتِ حال اس حقیقت کی غمازی کرتی ہے کہ یہ مسائل موجود ہیں مگر ان پر جامع تحقیق اور شفاف رپورٹنگ نہیں کی جاتی۔

🔎 وضاحت:
ہم یہ نہیں کہتے کہ ہر باہر جانے والا مرد ایسا ہی کرتا ہے۔ بہت سے لوگ ایمان اور وفا کے ساتھ اپنی محنت کی کمائی حلال طریقے سے لاتے ہیں۔
اور یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ بیماریاں صرف پردیس تک محدود نہیں — اب موبائل انٹرنیٹ اور آسان رسائی نے شہروں اور دیہاتوں میں بھی گناہ کے دروازے کھول دیے ہیں۔

بچہ دانی کے رسولی والا مسئلہ محض  جنسی منتقل ہونے والا انفیکشن سے نہيں ہوتا بلکہ رسولی (fibroids/tumors) کے اسباب کئی ہیں، مگر انفیکشن اور PID بھی اس میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

اصل پیغام یہ ہے کہ حرام تعلقات ہمیشہ نقصان دہ ہیں، اور اس کا اثر صرف فرد پر نہیں بلکہ اُس کی معصوم بیوی اور آئندہ نسلوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔

🕌 قرآن و حدیث کی روشنی میں پیغام

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا"
(اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، بے شک یہ بڑی بے حیائی ہے اور بہت بُرا راستہ ہے)
[سورۃ الإسراء: 32]

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"ما تركت بعدي فتنة أضر على الرجال من النساء"
(میں اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں کے فتنہ سے زیادہ نقصان دہ کوئی فتنے کو نہیں چھوڑ کر جا رہا)
[صحیح بخاری، صحیح مسلم]

یہ ہمیں بتاتا ہے کہ حرام تعلقات نہ صرف گناہ ہیں بلکہ دنیاوی اور جسمانی بیماریوں کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں۔

🤲 آخری نصیحت

اے بھائیو! حلال راستہ اپناؤ، اپنی نگاہوں اور خواہشوں کی حفاظت کرو۔ یہ نہ صرف تمہارے ایمان کی حفاظت ہے بلکہ تمہاری بیویوں، بچوں اور نسلوں کی صحت اور خوشیوں کی ضمانت بھی ہے۔

ایک مرد کو چاہیے کہ اپنی بیوی کو ساتھ رکھے باہر جائے تو ساتھ لے جائے، یا پھر اللہ تعالی ہر جگہ رزاق ہے اپنے ہی دیس میں کام کرے تاکہ ذہنی، اخلاقی اور معاشرتی تعلقات کے لحاظ سے اپنی فیملی کے لیے  نعمت ثابت ہو۔

والدین کو بھی چاہیے کہ صرف باہر کے دو پیسوں کی لالچ میں بیٹیوں کو ایسی جگہ نہ بیاہ دیں، بلکہ دور اندیش بن کر وہ فیصلہ کریں جو آنے والی ازدواجی زندگی کے لیے بہترین ثابت ہو۔

مسائل سے جہالت یا لاپرواہی عذر نہیں ہے، آنکھ بند کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ ہاں ا نسان سے غلطی ہوتی ہے اسے قبول کرکے اصلاح شروع کردینی چاہیے، کچھ تکلیف اور مشکلات آئيں گی، لیکن اللہ تعالی کسی کی نیک نیتی اور اصلاح پر مبنی کوشش کو ضائع نہيں فرماتا۔

اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ ہمارے حال پر رحم فرمائے، اور اپنے نفسوں کو تقوی ٰکی دولت عطاء فرمائے اور اس کے اسباب اختیار کرنے کی توفیق دے۔ کیونکہ وہ متقی پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے، اچھا انجام ان ہی کا ہوتا ہے اور ایسی جگہ سے انہیں عطاء کرتا ہے کہ وہم و گمان میں بھی نہ ہو۔

Disclaimer

یہ بات ذہن میں رہے کہ ہر بیماری یا رسولی (fibroids/tumors) کا تعلق لازمی طور پر جنسی انفیکشن سے نہیں ہوتا۔ اس کے کئی طبی اسباب ہوتے ہیں، اور درست وجہ صرف ماہر ڈاکٹر ہی بتا سکتا ہے۔
یہاں ہمارا مقصد صرف یہ سمجھانا ہے کہ ناجائز تعلقات اور گناہوں کا نتیجہ دنیا میں بھی نقصان کی صورت میں نکل سکتا ہے، جیسے خطرناک بیماریاں۔

📞 مزید رہنمائی کے لیے
اگر آپ کو ازدواجی زندگی، دینی سوالات یا خاندانی معاملات میں اسلامی اور معاشرتی رہنمائی چاہیے تو آپ ہم سے آن لائن سیشن بک کر سکتے ہیں۔

اپنے لیے سیشن کی بکنگ یا تعاون کی تفصیل کے لیے یہاں رابطہ کریں:
📲 wa.me/923426393064
🌐 linktr.ee/TariqAliBrohi

(نوٹ: میں میڈیکل ڈاکٹر یا کلینیکل سائیکالوجسٹ نہیں ہوں۔ میری رہنمائی دینی، اخلاقی اور نفسیاتی و معاشرتی پہلو تک محدود ہے۔ طبی یا ذہنی بیماری کی صورت میں مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں۔)

🤝 اہم وضاحت: میری خواہش ہے کہ یہ رہنمائی ہر ضرورت مند تک پہنچے۔ اس لیے جو لوگ اخراجات برداشت نہیں کر سکتے، ان کے لیے فی سبیل اللہ یا اسپانسرشپ/تحفہ کی صورت میں سہولت بھی رکھی گئی ہے۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے