TariqBrohi

صحابہ کرام اور موجودہ نام نہاد جہادیوں کے مال غنیمت میں فرق! – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مال غنیمت کافروں کے خلاف جہاد کرکے حاصل ہوتا تھا

جبکہ موجودہ نام نہاد جہادی تنظیموں کا مال غنیمت مسلمانوں کی جیبوں سے نکالا جاتا ہے!

شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:

۔۔۔یہ سب مصائب اخوانیو ں کی وجہ سے ہے۔ اخوانیوں کا جہاد کبھی بھی اسلام کے کسی فائدے کا سبب نہیں بنا۔
بس جہاد، جہاد، جہاد! (کے نعرے لگانے آتے ہیں) لیکن درحقیقت (ان کا جہاد)  یہود و نصاریٰ کے مفاد میں ہے۔ اسلام کو تو اس کا  کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ محض  مسلمانوں کے فرزندان  کا قتل ہوتا ہے اور ان کا مال بے کار جاتا ہے، بلکہ ان اخوانیوں کی جیبوں میں چلا جاتا ہے۔

میں تو کہتا ہوں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین کے مجاہدین  رحمہم اللہ کی غنیمتیں کفار کے مال سے ہوا کرتی تھیں جبکہ ان اخوانیوں  کی غنیمتیں مسلمانوں کی جیبوں سے ہوتی ہیں!

وہ مسلمانوں کے مال(جہادی فنڈز کے نام پر ) خوب  لوٹتے ہیں،اور وہ اموال بینکوں میں جمع ہوتے جاتے ہیں۔
وہ بظاہر بینکوں کے خلاف جنگ لڑتے ہیں جبکہ  ان کے اپنے  مال بس بینکوں کے اندر ہی رہتے ہیں! اربوں کھربوں ان کے پاس ہوتے ہیں۔ اتنا مال جو ریاستوں کے پاس ہوتا ہے (لیکن حقیقی جہاد کے بجائے)  اسے یہ سلفی منہج کے خلاف جنگ کرنے میں استعمال کرتے ہیں۔

نہ فلسطین کے جہاد سے کوئی فائدہ ہوا، نہ چیچنیا کے جہاد سے، نہ بوسنیا و ہرزیگووینا کے، نہ افغانستان کے جہاد سے؛ اسلام کو کسی بھی جہاد سے فائدہ نہیں پہنچا۔

 پس اگر  یہ  امت کے ساتھ خیر چاہتے ہیں، تو ان میں توحید کی روح کو عام کریں،اور شرکیہ اور خرافاتی بدعات کا قلع قمع کریں۔

 جب یہ صحیح دین ہمارے معاشروں میں پایا جائے گا  تو ہم عنقریب اپنے دشمنوں پر غلبہ پائیں گے، انہیں ہم  اپنے ممالک سے نکال باہر کریں گے، بلکہ  ان کے ممالک تک ان کا پیچھا کریں گے۔

 اور واقعی عملی طور پر  “روم” اور “قسطنطنیہ” (استنبول) موحدین کے ہاتھوں ضرور فتح ہوں گے ان شاء اللہ۔

 پس اٹھو! اسلام کی نصرت کے لیے اور ابتدا کرو اپنی ذات پر فتح پانے سے:

جس کے اندر شرعی مخالفات ہیں، یا معاصی (گناہ)  یا بدعات ہیں  وہ ان سے اپنے آپ کو پاک کرے۔

اور مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اخبارات، منابر، اور ویب سائٹس پر اعلان کریں:

واپس آؤ، اے امتِ اسلام!اللہ کی قسم! تمہارے لیے نجات صرف اسی میں ہے کہ تم اسلام کی طرف پلٹ آؤ۔

تمہارے لیے اس ذلت سے خلاصی کی کوئی صورت نہیں جب تک کہ تم واپس اسلام کی طرف نہ لوٹ آؤ۔(جیسا کہ حدیث میں بھی ہے)

لیکن اگر تم اسی حال پر قائم رہے، تو اللہ تعالیٰ تمہاری ذلت میں اور اضافہ  ہی فرمائے گا، اور دشمن تم پر مزید طاقتور بن کر نشان عبرت بناتا رہے گا،  کیونکہ تم نے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے سے انکار کیا ہے۔

[آڈیو کلپ: غنائم الصحابة والمجاهدين من السلف من أموال الكفاروغنائم الإخوان من جيوب المسلمين !]

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے