بسم اللہ الرحمن الرحیم
ابو: بیٹا کیا تم ہر وقت یہ عجیب سا بورنگ گیم کھیلتے رہتے ہو، صرف بلاکس بنے ہوئے ہيں، پوری دنیا ہی بلاک ہے اور لوگ بھی بلاک کی طرح بنے ہوئے۔۔۔!
بیٹا: ابو یہ بہت اچھا اور دنیا کا سب سے مشہور ترین گیم ہے۔۔۔
ابو: اچھا مجھے تو فضول سا لگتا ہے، کوئی دوسرا مفید کام کرو، کچھ پڑھو لکھو۔۔۔
(کیا واقعی بچوں کے بچپن کے کھیل کود صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے، یا ان میں بھی سیکھنے کے سبق ہوتے ہیں؟)
کئی مہینوں بعد سوچا ذرا دیکھ تو لوں یہ کیا کہتا رہتا ہے کہ یہ عام گیم نہيں اس سے بہت سی تخلیقی صلاحیت کو اجاگر کرنے والے فوائد ملتے ہيں، بلکہ اس کا باقاعدہ ایجوکیشن ایڈیشن بھی ہوتا ہے جو تعلیمی اداروں میں بچوں کو بہت سی چیزیں سکھانے کے کام آتا ہے۔۔۔
انٹرنیٹ پر سرچ کیا تو معلوم ہوا:
Minecraft کو آج کل صرف کھیل ہی نہیں بلکہ تعلیم میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، خاص طور پر اس کے Minecraft: Education Edition کے ذریعے۔
🏫 تعلیمی استعمالات
- ریاضی اور جیومیٹری
- بچے کھیل میں بلاکس سے مختلف شکلیں، پیمائش اور تناسب سیکھتے ہیں۔
- سائنس
- تجربات کرنا (مثلاً کیمیائی ملاوٹ، بجلی کے سرکٹ ریڈ اسٹون کے ذریعے)۔
- تاریخ اور جغرافیہ
- قدیم شہروں یا تاریخی عمارتوں کی تعمیر اور ان کا مطالعہ۔
- تخلیقی (کری ایٹوٹی ) اور مشترکہ عمل ( ٹیم ورک)
- طلبہ گروپ بنا کر منصوبے (پروجیکٹس) کرتے ہیں → ایک ساتھ منصوبہ بندی (پلاننگ) اور تعمیر (کنسٹرکشن) کرنا سیکھتے ہیں۔
- پروگرامنگ / کوڈنگ
- کوڈ بلڈر (Code Builder) کے ذریعے بچے آسان کوڈ لکھ کر گیم میں تبدیلیاں کرتے ہیں۔
📌 مقصد
- طلبہ کھیل کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت، ٹیم ورک، ریاضی و سائنس کے اصول، اور تخلیقی سوچ سیکھتے ہیں۔
- یہ طریقہ روایتی پڑھائی کے ساتھ ملا کر زیادہ دلچسپ اور مؤثر سمجھا جاتا ہے۔
بلکہ مزید سرچ کرنے پر یہ بات آشکارا ہوئی کہ اس میں تو زندگی میں سیکھے جانے والے بہت سے اسباق بھی ہیں:
اگرچہ Minecraft ایک گیم ہے، لیکن اس میں کئی ایسے پہلو ہیں جن سے بچے اور بڑے دونوں زندگی کے عملی اسباق سیکھ سکتے ہیں۔
🌱 مائن کرافٹ سے سیکھے جانے والے زندگی کے اسباق
- محنت اور صبر کا نتیجہ
- ایک عام سا درخت کاٹ کر لکڑی سے آہستہ آہستہ گھر، کھیت، اور شہر تک بنایا جا سکتا ہے۔
- سبق: کامیابی ایک دن میں نہیں آتی، بلکہ محنت اور صبر سے آہستہ آہستہ بنتی ہے۔
- وسائل (Resources) کی قدر
- کھانے، اوزار یا معدنیات (resources) محدود ہوتے ہیں، ضائع کرنے سے بعد میں مشکل پیش آتی ہے۔
- سبق: زندگی میں اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو سنبھال کر اور سمجھ داری سے استعمال کرنا چاہیے۔
- خطرات کے ساتھ منصوبہ بندی
- رات کو زومبی اور دشمن آ جاتے ہیں، اس لیے دن میں تیاری کرنا ضروری ہے۔
- سبق: زندگی میں مشکلات کے آنے سے پہلے سوچ سمجھ کر منصوبہ بنانا چاہیے۔
- تعاون اور ٹیم ورک
- Multiplayer میں جب کئی لوگ مل کر تعمیر کرتے ہیں تو بڑے بڑے پروجیکٹس ممکن ہوتے ہیں۔
- سبق: اکیلا انسان سب کچھ نہیں کر سکتا، مل جل کر کام کرنے میں برکت اور آسانی ہے۔
- مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت (Problem Solving)
- گیم میں اکثر راستے بند ہو جاتے ہیں یا وسائل ختم ہو جاتے ہیں، تو نیا حل نکالنا پڑتا ہے۔
- سبق: زندگی میں ہر مسئلے کا حل سوچنے اور نئے راستے تلاش کرنے سے نکلتا ہے۔
- تخلیقی سوچ (Creativity)
- ایک ہی بلاک سے لوگ مختلف طرز کے گھر، مشینیں، یا پورا شہر بنا لیتے ہیں۔
- سبق: زندگی میں ایک ہی چیز کو مختلف انداز سے استعمال کر کے نئے نئے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔
- صحت اور حفاظت کا خیال
- گیم میں اگر کھانا نہ کھاؤ تو جان کمزور ہو جاتی ہے، اور بغیر بکتر کے دشمنوں کا مقابلہ مشکل ہے۔
- سبق: اپنی صحت اور حفاظت کا خیال رکھنا بھی زندگی کا لازمی اصول ہے۔
✨ یوں Minecraft بچوں کو کھیل کھیل میں محنت، حکمت، تعاون، منصوبہ بندی اور نعمتوں کی قدر جیسے عملی اسباق سکھاتا ہے۔
(بیٹا یہ سب پڑھنے ہوئے سن کر جذباتی ہوکر رونے لگا اور اپنے ابو سے کہنے لگا کہ میں تو پہلے یہ یہ بتانا چاہ رہا تھا آپ توجہ نہيں دے رہے تھے!)
ابو: البتہ ہر چیز اپنے وقت ، اعتدال اور تناسب سے استعمال کرنا زندگی کے لیے مفید ہے، یہ نہ ہو کہ سارا وقت ہی اس کی نذر کردیا جائے۔
نصیحت: لہذا ہمارے دین دار حضرات فورا ًحلال حرام کی بحث چھیڑ کر بچوں کو ایسی صحت مند یا سبق آموز سرگرمی سے مسلسل روک کر کوئی نعم البدل دیے بغیر بچوں کی شخصیت سازی میں ایک عجیب سی گھٹن پیدا کردیتے ہیں۔
ان بہت سے کھیلوں میں بچوں کے لیے بہت سے تربیتی پہلو بھی ہوتے ہيں جیسے لڑکیوں کا گڑیا سے کھیلنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شادی ہونے کے بعد تک بھی عائشہ رضی اللہ عنہا کو نہيں روکتے ٹوکتے تھے کہ وہ اپنی سہلیوں کے ساتھ مل کر گڑیوں سے کھیلا کرتی تھیں۔ [1]
🔹 کھیل اور تربیت کا تعلق
- بچوں کے کھیل صرف تفریح اور وقت گزاری نہیں ہوتے بلکہ ان میں فطری میلان، ذہنی نشوونما اور مستقبل کی تیاری شامل ہوتی ہے۔
- لڑکیوں کا گڑیوں سے کھیلنا → گھریلو زندگی، بچوں کی پرورش اور ذمے داری کا تصور ذہن میں بٹھاتا ہے۔
- لڑکوں کا تیر اندازی، تیراکی، گھڑ سواری یا دوڑنا کودنا → جسمانی طاقت، شجاعت اورجہادی ہمت کی تربیت کرتا ہے۔
[1] صحیح بخاری 6130۔
بارک اللّٰه فیکم استاد محترم۔ میرا ویڈیو گیمز سے ایک عرصہ دراز تک تعلق رہا۔ میں نے ایک چھوٹی عمر میں ویڈیو گیمز کھیلنا شروع کیں اور تقربا 20 سال تک کھیلی۔ اس دورانیے میں میں نے خود بھی باقاعدہ Game Development سیکھی اور گیمز بنائی اور Play Store پر پبلش کی۔
گیمنگ انڈسٹری کو باخوبی جاننے کے بعد میں یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ 99.9 فیصد گیمز وقت کا ضیاع اور بچوں کے لیے نہایت ہی نقصان دہ چیز ہے، اور اس سے بہتر نعم البدل موجود ہیں۔
گیمنگ انڈسٹری ڈوپامین ایفیکٹ (Dopamine Effect) کے قاعدے پر کام کرتی ہے، جو کہ نفسیات کے میدان میں ایک نہایت تحقیق شدہ موضوع ہے۔ اصل زندگی میں جب انسان کسی محنت یا توجہ درکار کام کو سر انجام دیتا ہے، یا کسی نئی چیز کو سیکھتا ہے، یا کسی مشکل کو عبور کرتا ہے تو اسے ایک ذہنی اطمینان اور تسکین حاصل ہوتی ہے، جس سے انسان کی اس عمل پر حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور وہ اسے دوبارہ کرتا ہے۔
جہاں پر بچوں کو اصل زندگی میں عبادات، حفظ، یا کسی نئے ہنر، یا اپنی تعلیم میں اچھی کارکرگی پر یہ ڈوپامین ایفیکٹ ملتا ہے اور ان کے ان اعمال کو تقویت ملتی ہے، وہاں پر گیمز اور سوشل میڈیا اسی ڈوپامین ایفیکٹ کو بغیر کسی بھی محنت کے، صرف ایک کلک پر با آسانی مہیا کرتے ہیں۔ جس سے بچوں کی، حتی کہ بالغ عوام کی اصل زندگی میں کارکردگی نہایت متاثر ہو جاتی ہے اور وہ با آسانی ملنے والے ڈوپمین کا پیچھا کرتے ہیں۔
بچے جب اصل زندگی کے امور میں سست ہو جاتے ہیں، اور اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دی پاتے تو بعض لوگ کہتے ہیں کہ بچے کو ADHD ہے، حالانکہ ایسے اکثر بچے گیمز یا سوشل پر عادی ہو چکے ہوتے ہیں۔
گیمنگ انڈسٹری اور سوشل میڈیا ایپس کے ڈیویلپرز کروڑوں روپے لگاتے ہیں تا کہ اس ڈوپامین ایفیکٹ کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنایا جا سکے۔ اس کی حال ہی میں ایک اہم مثال شارٹ کلپس (short clips) کا متعارف کروانا ہے، حالانکہ اس سے دینی مواد بھی عوام تک پہنچایا جا سکتا ہے، البتہ اس کے عوام کی اکثریت پر منفی اثرات ہی مرتب ہوئے ہیں۔ وہ لوگ جو پہلے گھنٹوں کی ویڈیو نہ دیکھنے کی وجہ سے سوشل میڈیا کا استعمال کم کرتے تھے، اب ان لوگوں کے اسکرین ٹائم (Screen time) میں گھنٹوں کا اضافہ ہو گیا ہے۔ ایک کے بعد ایک، سکرول کرتے کرتے گھنٹے گزر جاتے ہیں، کیونکہ شارٹ کلپس میں اکثر اوقات ویڈیو کا سب سے دلچسپ حصہ پایا جاتا ہے، جس سے فورا ڈوپامین کا حصول ہوتا ہے۔
دوسرا ایک بہت اہم نقطہ یہ ہے کہ 99 فیصد سے زیادہ گیمز میں حرام اور اکثر اوقات سحر اور شرکی مواد بھی پایا جاتا ہے، اور مائین کرافٹ (Minecraft) بھی اس میں شامل ہے۔
مائین کرافٹ میں مندجہ ذیل قابل مذمت عناصر پائے جاتے ہیں:
1. ایوکرز (Evokers), یہ دشمن کی ایک قسم ہے، جو کہ بنیادی طور پر ساحر ہوتے ہیں اور مختلف قسم کے جادو کے حملے کرتے ہیں (spells)۔ جادو چاہے آنکھوں کے دھوکے والا وہ (illusionary magic)، یا حقیقی ہو، دونوں علماء کے نزدیک کفر اکبر ہیں، جس چیز کو یہ گیم ڈیویلپرز ایک معمولی اور مزاح والی چیز سمجھ کر ڈال دیتے ہیں، جس سے بچوں کے دل میں سحر جیسی چیز کی سنجیدگی اور حساسیت میں کمی آتی ہے۔ اللّٰه معاف کرے بعض گیمز میں تو جنت، جہنم، شیاطین، فرشتے وغیرہ کی بھی منظر کشی کی جاتی ہے، جو کہ ناجائز ہے۔
2. مائین کرافٹ میں ایک بت نما آئیٹم (collectable idol looking item) ملتا ہے، جسے Totem of Undying کے نام سے جانا جاتا ہے، جو کہ اگر پلیئر کے پاس ہو تو یہ پلیئر کو ایک دفعہ مرنے سے بچاتا ہے، یہ بھی ایک شرکی تصور پر مبنی ہے۔ اور یہ آئیٹم evokers گراتے ہیں، جن کا میں نے پہلے ذکر کیا۔
3. مائین کرافٹ میں ایک مشرکانہ رسم پائی جاتی ہے۔ مائین کرافٹ میں دشمنوں کے سرداروں میں سے ایک سردار کا نام Wither ہے، اور اسے حاضر کرنے کے لیے (summon) پلیئرز کو ایک شیطانی رسم کرنی پڑتی ہے جس میں پلیئر Sand Soul کے ساتھ ایک T-Shaped ڈھانچہ بناتا ہے، پھر اس ڈھانچے کے اوپر 3 عدد Wither Skeleton کی کھوپڑیاں (Skulls) رکھیں تو یہ Wither نامی باس حاضر ہو جاتا ہے۔
4. مائین کرافٹ میں Magic Spell کا ایک Downloadable Content موجود ہے، جو کے Base Game میں تو موجود نہیں ہوتا، البتہ اسے خریدہ جا سکتا ہے، اگر اسے خرید لیا جائے تو آپ کا پلیئر ایک جادوگر بن جاتا ہے جس کے پاس مختلف جادو کے اسپیلز (spells) آ جاتے ہیں جسے وہ استعمال کرتا ہے۔
اس کے علاوہ بھی کئی ایسے عناصر موجود ہیں۔ اور یہ ابھی مائین کرافٹ ہے، جو کے بظاہر ایک معصووم گیم محسوس ہوتی ہے، باقی گیمز میں اور بھی زیادہ شر کے عناصر موجود ہوتے ہیں۔
البتہ اگر کوئی ایسی گیم ہو جو کے ہر قسم کے برے عناصر سے پاک ہو، اور اس میں تصاویر، موسیقی نہ ہو، بلکہ صرف ریاضی یا اسلامی سؤالات وغیرہ ہوں جس میں کوئی دین دنیا کا فائدہ ہو، تو ایسی گیم مفید ہو سکتی ہے، لیکن شاید ہی ایسی کوئی گیم ہو گی۔
شیخ ابو خدیجہ حفظه اللّٰه کا کچھ دن قبل Troid کے یوٹیوب چینل پر اس کے متعلق ایک مفید کلپ بھی آیا ہے۔
میری خیال سے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو گیمز سے دور رکھیں، اور کھیلنے کے لیے ریموٹ کنٹترول گاڑیاں، کھیلونے، یا ایسی کھیلیں جن میں بچوں کی ورزش ہو جیسے کہ فوٹ بال، کرکٹ وغیرہ، تو یہ بہتر ہو گا۔
اللّٰه تعالى سے دعا ہے کہ اللّٰه تعالى ہم سب مسلمانوں کو دنیا و آخرت میں اچھا عطا فرمائے، آمین۔
جزاکم اللہ خیرا
زبان سکھانے کے لئے بولنے کی پریکٹس کروائی جائے بول کر اور دوسرے کو بلوا کر ہوم ورک دیا جائے اورل اور تحری
جزاکم اللہ خیرا